آڈی کی نئی گاڑی صرف 72 ہزار روپے میں ۔
(بشیر باجوہ بیورو چیف پاکستان نیوز وائس آف کینیڈا)
’اے 5‘ کی خریداری کرنے پر ’اے 4‘ کے مقابلے میں 10 لاکھ روپے سے زائد دینا پڑیں گے، یہ فیصلہ کچھ اتنا مہنگا بھی نہیں۔
معروف جرمن آٹو کمپنی آڈی کی جانب سے رواں برس مئی میں انٹری لیول کی ’کیو 2‘ گاڑیاں متعارف کرائے جانے کے بعد رواں ماہ ایک نجی ایونٹ میں نئی اور اپنی دوسری گاڑی ’اے 5‘ متعارف کرائی گئی ہے۔
’اے 5‘ گاڑی 72 لاکھ روپے قیمت کے ساتھ، ’اے 4‘ (61 لاکھ 50 ہزار روپے) اور ’اے 6‘ (80 لاکھ روپے) کے درمیان کم سے کم 10 لاکھ روپے کے فرق کے ساتھ ایک بہترین آپشن ہے۔
بنیادی طور پر دونوں گاڑیوں ’اے 4‘ اور ’اے 5‘ میں شروع سے ہی کئی چیزیں مشترک تھیں، البتہ ’اے 4‘ میں زیادہ تر آرتھوڈوکس جب کہ ’اے 5‘ میں بنیادی طور پر کیبروئلیٹ کا زیادہ استعمال کیا گیا ہے، جب کہ ساتھ ہی اس میں ’اے 4‘ لائن کی طرز کا اسپورٹ بیک بھی ہے۔
کارکردگی
ان دونوں میں پلیٹ فارم سے کہیں زیادہ مماثلیں پائی جاتی ہیں، یوں سمجھ لیجیے کہ ’اے 5‘ کا ڈرائیونگ سسٹم ’اے 4‘ سے ادھار لیا گیا، جو ایک اعشاریہ 4 لیٹر ٹی ایف ایس ایل انجن کے ساتھ ہے، جس کی طاقت 150 گھوڑوں کے برابر ہے۔
جہاں تک کارکردگی کا سوال ہے، اس حوالے سے آڈی کا دعویٰ ہے کہ ’اے 5‘ صرف 8.5 سیکنڈ میں صفر سے 100 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار پکڑ سکتی ہے اور یہی رفتار ’اے 4‘ کی بھی ہے۔
کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ گاڑی ٹاپ اسپیڈ کے ساتھ 210 کلومیٹر فی گھنٹہ جب کہ 20 کلومیٹر فی لیٹر آئل کے ساتھ سفر کرنے کی اہلیت رکھتی ہے، جب کہ مزید کئی حوالوں سے یہ گاڑی ’اے 4‘ کی عکاسی کرتی ہے۔
بیرونی ڈیزائن
گاڑی کی چھت کے اوپر ایک ابھری ہوئی چیز نظر آتی ہے، جو اسے مزید خوبصورت بناتی ہے اور یہ چیز اسے ’اے 4‘ جیسا بناتی ہے۔
نرم اور چکنی کریکٹر لائنز، فریم لیس ڈور اور مجموعی طور پر نچلی چھت کی چوڑائی اور چاروں دروازوں کے لاک ’اے 5‘ کو مزید خوبصورت بناتے ہیں۔
’اے 5‘ کے ڈیزائن کو فریبی نظر سے تیار کیا گیا ہے، جو دکھنے میں ’اے 4‘ سے بڑی نظر آتی ہے اور یہ اس کی نمایاں خوبی ہے۔
جہاں تک چھت کی بات ہے تو اس میں ’اے 4‘ کے مقابلے میں اَپ گریڈ سن روف گلاسز کا استعمال کیا گیا ہے اور ان گلاسز کو پینارامک طرز پر نصب کیا گیا ہے، اس کی چھت کو پھیلا کر انتہائی خصوصی مہارت کے ذریعے گاڑی کے ٹریڈ مارک تک لے جایا گیا ہے۔
’اے 5‘ کی یہ سب ابتدائی خصوصیات ایسی ہیں، جو اسے اس کی بڑی بہن ’اے 7‘ جیسا بناتی ہے۔
’اے 5‘ کی اسپورٹ بیک ڈگی میں سامان رکھنے کی صلاحیت ’اے 4‘ جتنی ہی ہے، جو 480 لیٹر وزن اٹھانے کی حامل ہے، سب سے اہم بات یہ ہے کہ چھت اور ڈگی کو کیبن میں بیٹھ کر کنٹرول کیا جاسکتا ہے۔
اندرونی ڈیزائن
جوں جوں مسافر گاڑی میں اندر داخل ہوتا ہے، اسے احساس ہونے لگتا ہے کہ وہ ’اے 4‘ میں داخل ہو رہا ہے، تاہم گاڑی میں نصب 2 اہم لائٹ اسے ’اے 5‘ کے طور پر شناخت کرنے میں مدد دیتی ہیں، یہ 2 لائٹیں گاڑی کے ایم ایم آئی سسٹم سے جڑی ہوتی ہیں، جو ’اے 5‘ کے انفوٹینمنٹ سسٹم سے منسلک ہوتا ہے۔
اگر گاڑی کی سیٹوں، بیٹھنے اور باہر نکلنے کی بات کی جائے تو ’اے 5‘ میں مسافر کے سوار ہونے، داخل ہونے اور ہیڈ روم میں بہتری لاکر اسے بڑا کردیا گیا ہے، مسافروں کے بیٹھنے والی سیٹوں کو 6 فٹ کردیا گیا ہے، جس سے مسافر آسانی سے باہر نکلنے اور داخل ہونے سمیت بیٹھ کر سفر کا مزہ لے سکتے ہیں۔
اگرچہ مارکیٹ میں مختلف عوامل کسی سے ڈھکے چھپے نہیں، جو کوالٹی اور ورائٹی کے نام پر زیادہ داموں گاڑیاں فروخت کرکے دھوکہ دیتے ہیں، تاہم مارکیٹ ابھرتی ہوئی صنعت اور گاڑیوں کو تسلیم کرنے پر متفق ہے اور اسی تناظر میں ’اے 5‘ ایک اچھا اور بہت بہترین آپشن ہے۔
تاہم ’اے 4‘ اور ’اے 5‘ کے ملتے جلتے فیچرز اور کارکردگی کی وجہ سے خریدار کو فیصلہ کرنے میں پریشانی ضرور ہوگی، لیکن اگر خریداری کے وقت ’اے 5‘ کے ڈیزائن اور دیگر بہترین خوبیوں کو مدنظر رکھا جائے تو یقیناً خریداری کا فیصلہ ’اے 5‘ کا ہی ہوگا۔
اور یہ فیصلہ اتنا مہنگا بھی نہیں ہے، اس فیصلے کے تحت ’اے 4‘ کے مقابلے صرف 10 لاکھ روپے زائد ادا کرنے پڑیں گے۔