آپ بہترین ایجنسی ہیں ،ملک کا مذاق نہ بنائیں “ سپریم کورٹ
اسلام آباد (نیوز وی او سی آن لائن )پاکستان سپریم کورٹ نے گزشتہ سال کے فیض آباد دھرنے کی نگرانی کے لئے خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ آپ بہترین ایجنسی ہیں ،ملک کا مذاق مت بنائیں ۔
ایکسپریس ٹریبیون کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسٰی اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فیض آباد پر ہونے والے دھرنے پر ازخود نوٹس کی سماعت کی ، جس دوران معزز جج نے آئی ایس آئی کے نمائندے سے پوچھا کہ کیا ایجنسی میں اس طرح کے مظاہروں کی نگرانی کرنے کیلئے کوئی سیل موجود ہے یا نہیں ،اگر ایسا تھا تو کیا آپ کو مظاہرین کے بارے میں معلوم تھا کہ وہ کون تھے ۔سپریم کورٹ نے سماعت کے دوران دھرنے کے مظاہرین کے تنخواہ اور ان کے مالی ذرائع کے حوالے سے بھی سوال و جوابات کیے ۔
جسٹس عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ جہاں ایجنسی بہت کچھ کر رہی ہیں وہیں یہ پاکستانی عوام کیلئے کچھ نہیں کر رہی ،انہوں نے کہا کہ پاکستان فوج کے باعث وجود میں نہیں آیا بلکہ یہ عام لوگوں کی جدو جہد کا نتیجہ ہے ۔
سپریم کورٹ کے بینچ نے ایس آئی ایس آئی سمیت تمام ایجنسیز کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ بینچ کی جانب سے اٹھائے جانے والے سوالات پر اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کو بریف کیا جائے ۔سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل کو آئندہ 15 روز کے اندر تفصیلی رپورٹ جمع کروانے کی بھی ہدایت کی ہے ۔
عدالت میں اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ ‘دھرنے کے باعث 139 ملین روپے کا نقصان ہوا، پنجاب میں 9، سندھ میں 3 لوگ اپنی زندگی سے محروم ہوئے ، اسلام آباد میں 194 پولیس اہلکار بھی دھرنا شرکاء کی جنونیت کا شکار ہوئے۔جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ کیا مرنے والے تمام مسلمان تھے جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جی مرنے والے تمام مسلمان تھے۔عدالت عظمیٰ نے پیمرا کی جانب سے جمع کرائی گئی رپورٹ کو عدالت نے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ‘بھاری بھر کم رپورٹ جمع کروائی گئی لیکن کام کی کوئی چیز نہیں، رپورٹ میں اشتہاروں اور دیگر نوٹس لگادیے گئے ہیں اور اس میں طلب کی گئی چیزوں کا ذکر نہیں ہے’۔عدالت نے پیمرا کو پوچھے گئے سوالات کا تفصیلی جواب جمع کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ دونوں وزارتیں نقصان کے تخمینہ کی رپورٹ پر متفق ہیں اور دھرنے کے دوران سکیورٹی ایجنسیوں کے کتنے افسران زخمی ہوئے اور ان کی نوعیت کیا تھی جس پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ فیض آباد دھرنے کے دوران کوئی اہلکار جاں بحق نہیں ہوا لیکن ایک اہلکار کی آنکھ ضائع ہوئی جس پر فاضل عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ‘یہ مسلمانوں کا مسلمانوں پر حملہ تھا’۔