آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ چکے” — عمر ایوب کا دعویٰ، حقائق کیا کہتے ہیں؟

👇👇👇🇵🇰🤝🇨🇦
Voice of Canada اردو
تحقیقی رپورٹ:
“آصف زرداری سندھ کا پانی بیچ چکے” — عمر ایوب کا دعویٰ، حقائق کیا کہتے ہیں؟
تاریخ: 20 اپریل 2025
رپورٹ: بشیر باجوہ | VOC اردو
اسلام آباد میں استحکام پاکستان کانفرنس کے دوران قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے سابق صدر آصف زرداری پر الزامات کی بوچھاڑ کر دی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے پانی پر سمجھوتہ جولائی 2024 میں ایوان صدر میں ہونے والے گرین انیشیٹو اجلاس میں ہوا، اور آصف زرداری نے اس پر باقاعدہ دستخط کیے۔ ان کے بقول، “اب آصف زرداری مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔”
یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب سندھ میں پانی کی قلت ایک سیاسی ہاٹ ایشو بن چکی ہے، اور عوامی دباؤ میں کئی حکومتی شخصیات اس معاملے پر وضاحتیں دینے پر مجبور ہیں۔
گرین انیشیٹو اجلاس: ایک جھلک
عمر ایوب کی جانب سے جس اجلاس کا ذکر کیا گیا، وہ ماحولیاتی تبدیلی، پانی کے منصفانہ استعمال، اور وفاقی و صوبائی اشتراک کار پر مبنی گرین انیشیٹو فریم ورک تھا۔ ذرائع کے مطابق، اجلاس میں چاروں صوبوں کے نمائندوں نے شرکت کی تھی، اور مبینہ طور پر اس میں پانی کی تقسیم سے متعلق کچھ اہم تجاویز پر دستخط بھی ہوئے تھے۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اگر آصف زرداری نے واقعی اس فریم ورک پر دستخط کیے تھے، تو ان پر اب سندھ کے حقوق کے لیے مظلومیت کا بیانیہ اپنانا سیاسی منافقت کے زمرے میں آتا ہے۔
مگرمچھ کے آنسو یا سیاسی حکمت عملی؟
عمر ایوب کی “مگرمچھ کے آنسو” والی بات سادہ الزام نہیں، بلکہ ایک واضح اشارہ ہے کہ پاکستان کی سیاست میں مفاد پرستی کس حد تک گہری ہو چکی ہے۔ پانی کا مسئلہ ہمیشہ سے ایک حساس قومی معاملہ رہا ہے، لیکن اگر اسے سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کیا جائے، تو اس سے نہ صرف اداروں کے مابین بداعتمادی بڑھے گی بلکہ عوامی سطح پر انتشار بھی پیدا ہو سکتا ہے۔
اندرونی کشمکش یا ریاستی ناکامی؟
عمر ایوب نے جعفر ایکسپریس پر حملے کو انٹیلی جنس کی ناکامی قرار دیا اور اداروں پر تنقید کی کہ وہ میڈیا اور حزب اختلاف کے پیچھے لگے ہوئے ہیں۔ یہ بیانیہ حکومت پر دباؤ بڑھانے کا حربہ ہو سکتا ہے، لیکن اگر انٹیلی جنس واقعی ایسے اہم معاملات میں ناکام ہو رہی ہے تو یہ سنگین قومی سلامتی کا مسئلہ بن سکتا ہے۔
نتیجہ:
آصف زرداری اور عمر ایوب کی اس سیاسی چپقلش نے ایک بار پھر ثابت کیا ہے کہ قومی وسائل جیسے پانی، سیکیورٹی، اور معیشت کے معاملات کو سیاسی نعروں میں الجھا کر عوام کو اصل حقائق سے دور رکھا جا رہا ہے۔ عوام اب سوال کر رہی ہے: “کس نے بیچا؟ کس نے چھپایا؟ اور کون بھگت رہا ہے؟”
وی او سی اردو
Disclaimer:
This news is based on initial reports and is intended solely for public awareness. VOC Urdu is not responsible for the verification or denial of any legal claims or allegations.
وی او سی اردو: تحقیقی، تجزیاتی اور غیر جانبدار صحافت کا معتبر پلیٹ فارم
مزید خبروں کے لیے وزٹ کریں: www.newsvoc.com
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں: https://whatsapp.com/channel/0029VaCmBaI84OmAfXL45G1k