آرمی چیف کا ایل او سی پر اگلے مورچوں کا دورہ
راولپنڈی: آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے لائن آف کنٹرول کے اگلے مورچوں کا دورہ کیا اور پاک فوج کی آپریشنل تیاریوں کا جائزہ لیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف نے کنٹرول لائن کے حاجی پیر سیکٹر پر اگلے مورچوں کا دورہ کیا۔
اس موقع پر لائن آف کنٹرول پر10 کور کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل ظفر اقبال نے آرمی چیف کا استقبال کیا جبکہ مقامی کمانڈرز نے جنرل راحیل شریف کو فوج کی آپریشنل تیاریوں پر بریفنگ دی۔
جوانوں سے اپنے خطاب میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے کنٹرول لائن پر نگرانی کے موثر نظام اور فوج کی تیاریوں پر اظہار اطمینان کیا جبکہ اگلے مورچوں پر تعینات جوانوں کے بلند حوصلوں کی تعریف کی۔
واضح رہے کہ ایک ہفتے کے دوران آرمی چیف کا آزاد کشمیر کا یہ دوسرا دورہ ہے اور اس سے قبل آرمی چیف نے ‘اسٹرائیک کور’ کے ہیڈکوارٹر کا دورہ کیا تھا جو آزاد کشمیر میں منگلا کے مقام پر واقع ہے اور اسے عام طور پر کور اول کہا جاتا ہے۔
اسٹرئیک کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل عمر فاروق درانی نے آرمی چیف کو بریفنگ دی تھی جبکہ اس موقع پر کور کمانڈر لاہور لیفٹیننٹ جنرل صادق علی، کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمٰن ، کور کمانڈر گجرانوالہ لیفٹیننٹ جنرل اکرام الحق اور ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی
آرمی چیف کے کے اس دورے کو دشمن کے لیے واضح پیغام قرار دیا جارہا تھا کہ پاکستان کی مسلح افواج کسی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہیں اور تیار ہیں۔
اسٹرائیک کور کے کمانڈر رہنے والے ریٹائرڈ جنرل غلام مصطفیٰ کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کا دورہ منگلا انتہائی اہمیت کا حامل تھا۔
انہوں نے کہا کہ عام طور پر ایسے اجلاس جنرل ہیڈکوارٹرز میں ہوتے ہیں اور ان کا اعلان نہیں کیا جاتا تاہم یہ دورہ بھارت کے لیے ایک واضح پیغام تھا اور فوج کی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے جائزہ کے موقع پر دیگر کور کمانڈرز کی موجودگی بھی غور طلب امر ہے۔
واضح رہے کہ 29 ستمبر کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی تھی۔
پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے دو فوجی جاں بحق ہوئے۔
بعد ازاں یہ رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے ایک ہندوستانی فوجی کو پکڑا بھی گیا ہے جبکہ بھرپور جوابی کارراوئی میں کئی انڈین فوجی ہلاک بھی ہوئے۔
ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کا دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جب کشمیر کی موجودہ صورتحال پر دونوں ملکوں کے تعلقات پہلے ہی کشیدہ تھے اور اس واقعے نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔
18 ستمبر کو کشمیر کے اڑی فوجی کیمپ میں ہونے والے حملے کے بعد جس میں 18 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، ہندوستان نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سفارتی کوششوں کا آغاز کیا تھا تاہم پاکستان نے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا تھا۔