آئندہ الیکشن بلاول اور آصفہ میدان میں ہونگے :زرداری
پشاور (نیوز وی او سی) پیپلزپارٹی کے رہنما و سابق صدر زرداری نے پشاور میں فاٹا کنونشن سے خطاب میں کہا کہ جوش سے نہیں ہوش سے پارٹی چلے گی۔ ہم نے اپنے دور میں جو کچھ کیا وہ آپ کے سامنے تھا جو بچے میں دیکھ رہا ہوں وہ کل کے ووٹرز ہیں۔ پیپلزپارٹی نے فاٹا کا فنڈ 3ارب روپے سے 19ارب روپے کیا۔ فاٹا سے 5وزراء لیے‘ میں مانتا ہوں ان میں کوئی غریب کا بیٹا نہیں تھا۔ ہم نے پولیٹیکل پارٹیز ایکٹ منظور کرایا۔ چاہتے ہیں کہ فاٹا خیبر پی کے میں ضم ہو جائے۔ پیپلزپارٹی کو ہر یونین کونسل میں فعال کرنا ہے۔ فاٹا کے گورنر کو غلام نہیں دیکھنا چاہتا۔ چاہتا ہوں فاٹا میں بھی سپریم کورٹ رجسٹری اور ہائی کورٹ ہو۔ ہمارے منظور کرائے گئے ایکٹ کی وجہ سے فاٹا میں ہر کوئی سیاست کررہا ہے۔ کسان کے بیٹے کو وزیر بنانا چاہتا ہوں۔ بینظیر بھٹو کے نام پر ہم نے کارڈ جاری کیے جس سے بہنوں‘ بیٹیوں کو فائدہ ہوا۔ آپ کی طاقت سے دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر دیکھتا ہوں۔ فاٹا میں ایم پی اے ہوگا تو عوام کا نمائندہ ہوگا۔ نوازشریف حکومت نے ایسا نہ کیا تو ہم اقتدار میں آکر کریں گے۔ فاٹا میں پارٹی کو مضبوط کریں پھر آپ سے پوچھ کر ٹکٹ دوں گا۔ کارکن پارٹی کا پیغام گھر گھر پہنچائیں۔ پیپلزپارٹی نے خیبر پی کے کو شناخت دی‘ اس حکومت سے کوئی امید نہ رکھیں، پہلے دن سے پتہ تھا یہ موجودہ حکومت نااہل ہے۔ جانے والی حکومت نے فاٹا کو خیبر پی کے میں ضم نہ کیا تو آئندہ ہماری پارٹی یہ کام کرے گی۔ پختونوں کو جو پہچان ہم نے دی وہ کسی نے نہیں دی۔ ہم آئیں گے تو اصلاحات نافذ کریں گے۔ اس بار الیکشن میں بلاول اور آصفہ بھی میدان میں آئیں گے۔ میں‘ بلاول اور آصفہ آئندہ الیکشن میں میدان میں ہوں گے۔ اکیلا کمزور ہوں‘ لوگوں کی طاقت مجھے آگے بڑھائے گی۔ نوازشریف کپتان سمیت سب کا شو ختم ہوگیا۔ اب پیپلزپارٹی پاکستان بھی بنائے گی اور حکومت بھی۔ ہم نے سی پیک کا تصور اسلام آباد اور بلوچستان کیلئے نہیں آپ کیلئے دیا تھا۔ جو بھٹو اور بینظیربھٹو نے سوچا تھا ہم نے پچھلے 5سال میں تمام وعدے پورے کیے۔ کاغذی شیر جب باہر تھے تو انہوں نے بھی اتنی ہی نشستیں جیتی تھیں جتنی پیپلزپارٹی نے 2013ء میں، سی پیک اسلام آباد کے لیے نہیں فاٹا کے لیے بنایا گیا تھا۔ کپتان ڈرائنگ روم سے نکل کر جلسے کرتا ہے، شیخ رشید پہلے جلسے میں پہنچ کر کہتے ہیں کہ عمران میں آگیا ہوں تم بھی آجائو، جیل کی پرواہ کیے بغیر عوام کے ساتھ رہا جاتا ہے